Tuesday, October 11, 2011

ایساراہی ہوں!!


ایساراہی ہوں!!
ہے مجھے بھی شوقِ منزل مگر
ہر منزل مجھ سے دُور ہی
چلتا ہوں جب اس کی جانب
اندیھری راہ کی تا ریکی
مرا ہمسفر بن جاتی ہی
یوں ہم اکھٹے چلتے ہیں
آدھے راستے کے بعد
مجھے اس سے محبت ہوجاتی ہی
وہ بھی مجھے گلے لگاتی ہی
میں اپنی منزل کو بھول کر
تاریکی سے محبت کرتا ہوں
پھر ہم دونوں کا بچھڑ نا
مشکل ہی نہیں
نا ممکن ہو جاتا ہی
لُوٹ جانا بھی مشکِل ہو تا ہی
سوچوں میں ڈوبا رہتا ہوں
رستہ ہی چُنتا رہتا ہوں
میں اِک ایساراہی ہوں
ہاں ایسا ہی راہی ہوں
زندگی کی شاہراہ پر
علی گل جی (علی احمد جان اطہر)

1 comment: