Wednesday, February 20, 2013

پانچ اہم اسباق۔۔۔۔ چند مِنٹوں میں


اس دِن ہم ایک دوست کو کراچی ائیرپورٹ سے اسلام آباد کی طرف روانہ کر کے واپس آرہے تھے ۔فروری کی سرد شام ، اور ٹھنڈی ہوائوں کا گالوں کوچھُونا بھلا معلوم ہو رہا تھا۔ میرے اُلجھے خیالات کی طرح بال بھی الجھے ہوئے تھے اور کراچی کی یخ ہوا انھیں مذید اُلجھا رہی تھی۔پانچ منٹ کی مسافت کے بعد ایک سگنل پہ لال بتی روشن ہوگئی اور تمام گاڑیاں رُک گئی۔ میں برابر میں کھڑی گاڑی کے شیشے میں اپنا عکس دیکھ رہا تھا جس میں ہوا میرے اُلجھے ہوئے بالوں کو سُلجھانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔ اتنے میں سگنل کھُل گیا اور گاڑیاں اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگئیں۔ اسی لمحے پیچھے شور اور چیخنے کی آواز آئی،مُڑ کے دیکھا تو ایک کار اور موٹر سائیکل ٹکراگئی تھیں، ایک ادھیڑ عمر کا شخص روڑ پر گِرا ہُوا تھا ۔ لوگ اردگرد جمع ہوتے جارہے تھے۔ ہم بھی موٹر سائیکل ایک طرف کھڑی کر کے وہاں پہنچ گئے۔ 1ہم نے اس شخص کو اٹھاکر فٹ پاتھ پر بیٹھایا ،اس کی ٹانگ کی ہڈی برُی طرح ٹوٹی ہوئی تھی اور خون بہہ رہا تھا۔اس کے ساتھ ایک بچہ اور بھی سوار تھاجو بالکل ٹھیک ٹھاک تھا ۔ آدمی درد کی شِدت سے بُری طرح کراہ رہا تھا، اسے پانی پلایا گیا تو سب سے پہلا سوال اپنے بیٹے کے متعلق پوچھا جسے خراش بھی نہیں آیاتھا۔ وہ چونکہ حساس ایریا ہے اس لئے پولیس پہلے سے موجود تھی۔ زخمی شخص کوہم نے اُسی کار میں بیٹھا کر ہسپتال بھیج دیا ، جس سے بائک ٹکراگئی تھی۔پھر ہم ہاتھ دھو کر (جن پہ خون لگ گیاتھا) اپنے گھر کی طر ف نکل پڑی۔اس واقعے نے پانچ اہم اسباق سیکھادئیی۔
پہلاسبق :صبر اور قانون کی پاسداری
وہ آدمی چند منٹ صبر کا مظاہرہ کرتا ،ٹریفک کے قوانین کی پاسداری کرتا تو حادثے کا شکا ر نہیں ہوتا۔ نہ اس کی ٹانگ ٹوٹتی اور نہ گاڑیوں کو نقصان پہنچتا اور نہ ہی ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا ہوتا۔ دوسرا سبق: والدین کی محبت
وہ شخص خود بُری طرح زخمی ہونے کے باوجود سب سے پہلے اپنے بیٹے کے متعلق پوچھا۔جو بالکل خیروعافیت سے تھا۔ اسے اپنے زخموں سے زیادہ فِکر بیٹے کی تھی۔ اس سے بڑھ کر محبت کی اور کیا مثال دی جا سکتی ہی؟
تیسرا سبق: غرور ،گھمنڈ
انسان اپنے طاقت اور جوانمردی پر بڑا ناز کرتا ہی۔ وہ آدمی چند منٹ قبل توانا اور صحت مند تھا ، اب اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو پا رہا تھا۔ انسان کو ہر لمحہ یہ سوچنا چاہیے کہ اُسے ایک دن اسی مٹی میں ملنا ہے ۔ ہمارا خوبصورت چہرہ، توانا جسم سب مٹی میں مل جائیگا جس پہ آج ہمیں غرور ہی۔
چوتھاسبق: انسانیت
حادثے کے بعد اپنی موٹر مائیکل کو ایک طرف پارک کر کے جائے حادثہ تک پہنچنے تک ہمیں تقریباً تین منٹ لگ گئے تھی،تب تک بھیڑ وہاں جمع ہو گئے تھی۔لیکن مدد کر نے کے لئے کوئی آگے نہیں بڑھا تھا۔کیا ہمارا مذہب یہی درس دیتا ہی؟ایک انسان زمین پر پڑا تڑپ رہا ہی،ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہی،خون بہہ رہا ہے اور لوگ کھڑے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ایسا ہی واقعہ آپ کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہی۔
پانچواں سبق :پولیس اہلکاروں کی نا اہلی
جائے حادثہ پر پولیس موجود تو تھی لیکن رپوٹ لکھنے اور گاڑیوں کے کاغذات کا مطالبہ کر نے میںمصروف تھی،وہ یہ کام ہسپتال پہنچ کر ابتدائی طبی امداد کے بعد بھی کر سکتی تھی۔ ہمارے ارد گرد روزانہ سینکڑوں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، ہمیں ان باتوں کا خیال ضرور رکھنا چاہئے