Tuesday, October 11, 2011

آخر کیوں


آخر کیوں ایسا ہوتا ہی۔۔؟؟
دھماکے چار سُو ہوتے ہیں
با رود کی بُو سے
یاں کی فضا مہکتی ہی
اور کہیں
خون کی ندیاں بہتی ہیں
لا شیں گِرائی جا تی ہیں
آخر کیوں ایسا ہوتا ہی۔۔؟؟
جل رہا ہے شہر شہر
قریہ قریہ دھواںدھواں
محفوظ ہیں نہ مسجد یں
نہ نمازی کو چین ہی
ہر سُو عجب سا خوف ہے
سجدہ کرتے وقت بھی ذہنوں میں
خوفِ خدا سے پہلے
دھما کے کا ڈر ہوتا ہے
آخر کیوں ایسا ہوتا ہی۔۔؟؟
رواں ہیں خون کی ندیاں یاں
کہیں مذہب کے نام پر
کہیں غیرت کے نام پر
نفرتوں کے یہ بیج
پھر ہلاکتوں کی فصل کٹتی ہی
آخر کیوں ایسا ہوتا ہی؟
آخر کیوں۔۔۔؟؟ آخر کیوں۔؟؟ علی گل جی (علی احمد جان اطہر)

No comments:

Post a Comment