Tuesday, October 11, 2011

شب کا ہمسفر


تما م شب خوشیاں
اس کے چہرے پر
رقص کرتی رہی
ناچتی ، گنگناتی رہی
کیونکہ
شب کے رخصت ہونے تک
سورج کے نکلنے تلک
آ ج پھر میں
مرحو میوں کی چادراوڈھی
اپنی خوشیوں کی لاش لیی
اس کا ساتھ نہ چھوڑونگا
اسے گلے لگائو نگا
اس کا ہمسفر بن جائونگا
علی گل جی (علی احمد جان اطہر

No comments:

Post a Comment