Friday, October 31, 2014

جنات سے خصوصی انٹرویو



(صحافی دفتری کام میں مصروف۔۔۔ فون بجتا ہے۔۔۔صحافی فون اٹھاتا ہے)
غیبی آواز: رپورٹر صاحبب کہاں ہو؟
رپورٹر: میں دفتر میں ہوں۔ آپ کا اسم گرامی
غیبی آواز: ہم بہت دور سے آپ کے علاقے میں آئے ہیں۔۔۔ یعنی ویت نام سے۔ ہمیں آپ کے اخبار کے لئے ایک "ایکسکلوسیو" انٹرویو دینا ہے۔
رپورٹر: میرے پاس وقت نہیں ہے۔ میں مصروف ہوں۔
غیبی آواز: پھر ہمیں کسی اور اخبار کے نامہ نگار سے رابطہ کریں گے۔ بعد میں ہم سے کوئی گلہ نہ ہو۔
رپورٹر: جناب میں ابھی آتا ہوں۔ انتظار کیجئے۔
(رپورٹر صاحب کیمرہ اور دیگر ضروری سامان لے کرجگلوٹ اڈہ پہنچ جاتے ہیں )
25000 جنات نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور اپنے سردار کے پہلو میں رپورٹر کے لئے ایک آرام دہ کرسی لگادی۔
(سلام دعا کے بعد تمام جنات نے فردآ فردآ اپنا مختصرتعارف کرایا اور انٹرویو شروع ہوتا گیا۔)
رپورٹر: آپ کہاں سے اور کیوں آئے ہیں۔
جن:ہم بہت طویل سفر طے کر کے آئے ہیں۔ ہم براستہ برما تھائی لینڈ سے ہوتے ہوئے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کر کے خلیج بنگال پہنچ گئے۔ ہمارا اگلا پڑاو ہندوستان تھا۔ یہ سفر بحری جہاز میں طے کیا اور وہاں سے پی آئی اے کی پہلی پرواز میں پاکستان پہنچ گئے۔ (جس کے لئے ہمیں 24 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔کیونکہ پائلٹ ناشتہ نہ ملنے پر ہڑتال پہ تھا۔) 
رپورٹر: پاکستان سے گلگت بلتستان کا سفر کیسا ہر؟
دوسرا جن: مت پوچھئے جناب۔ ہم غلطی سے مشہ بروم کی بسوں میں سوار ہوگئے۔ راستے میں ایک مقام پر تمام مسافروں کو اتارا گیا۔ شناختی کارڈ پر نام پڑھ کر لوگوں کو الگ کیا اورانھیں قتل کیا گیا۔ شکر ہے ہم مسلمان نہیں ہیں۔ پم ہندومت کے ماننے والے ہیں۔ اس لئے بچ گئے۔
رپورٹر: گلگت کو ہی منتخب کرنے کی وجہ؟؟ یہاں کن کن علاقوں کا دورہ کریں گے؟
جن: ان دنون ویت نام کی درجہ ء حرارت 25 سے 38 ڈگری سنٹی گریٹ کے درمیان ہے۔ جبکہ سیاسی درجہء حرارت بھی جمود کا شکار ہے۔  کہیں بھی "انقلاب" اور "آزادی مارچ" کا نام ونشان تک نہیں ہے اور نہ ہی وہاں گلو بٹ ، پومی بٹ وغیرہ موجود ہیں۔ اس لئے ہم نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔ اسلام آباد پہنچ کر ہمیں معلوم ہوا کہ اس سے بھی عجیب اور انوکھا خطہ شمال میں پایا جاتا ہے۔ جہاںسال میں دو مرتبہ یوم آزادی منایا جاتا ہے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ چیف سکٹری کے ماتحت کام کرتے ہیں، ملک کے صرد کو اس خطے کا پورا نام معلوم نہیں ہے ، وہاں کے لوگ مہمانوں کو خلوص کے ساتھ ٹوپیاں پہناتے ہیں مگر وہ سیاست دان اس علاقے کے معصوم باسیوں کو "بڑی بڑی ٹوپیاں" پہناتے ہیں ، حقوق کے لئے احتجاج کرنے والوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں  اور قاتلوں کو سراہا جاتا ہے۔ یہ تمام باتیں سن کر ہم بلا تاخیر یہاں پہنچ گئے۔
تیسرا جن: ہمیں سیرکا بھی شوق ہے۔
رپورٹر: ان دنوں آب کی کیا مصروفیات ہیں؟
جن: رات کوان دنوں کشروٹ میں میوزیکل کنسرٹ کرتے ہیں اور باآواز بلند گانا گاتے ہیں۔
رپورٹر: سنا ہےرونے کی آوازین بھی آتی ہیں۔
چھوٹا جن: ہمیں گانے کا موقع نہیں ملتا ہے اس کئے روتے ہیں۔
جنات کا سردار: خاموش! ہم گلگت بلتستان کے لوگوں کی قسمت پر روتے ہیں۔
رپورٹر: اگر میں آپ سے دوبارہ ملنا چاہوں تو؟؟؟
جن: ہم کے- ٹوکے دامن میں، راکاپوشی کے مقام پر نانگاپربت کے قریبی علاقوں میں قیام کر سکتے ہیں۔ آپ "اپنا صحافتی اثروسوخ" استعمال کر کے یا بھر پریس کارڈ دیکھا کر ہم سے ملنے آسکتے ہیں۔        
(یہ پیکیج صرف آپ کے لئے اوار آپ کے اخبار کے لئے ہے۔)

published on Pamir Times, Oct 31, 2014

No comments:

Post a Comment