Tuesday, October 21, 2014

"ہر گھر سے بھٹو نکلے گا"

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹوکا 4اپریل 1979ء کو 51 سال کی عمر سیاسی قتل ہوا۔ چند سالوں کے بعد ان کے چھوٹے صاحبزادے شاہنواز15 جولائی 1985 کو فرانس کے شہر، نائس میں پراسرار طور پر قتل کر دئے گئے۔ ان کی عمر 26 سال تھی۔ بھٹو کے بڑے بیٹے میر مرتضیٰ بھٹو کو 20 ستمبر 1996 کراچی میں چھے ساتھیوں سمیت "پولیس مقابلے" میں ماردیا۔ اس وقت ان کی عمر 42 سال تھی۔
اس خاندان کے ان تین افراد کے قتل کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو کے نے سیاست آگئیں تو کئی سیاسی نعرے مشہور ہوئے مثلآ چاروں صوبوں کی زنجیر ۔۔۔ بے نظیر بے نظیر وغیرہ۔ ان میں یہ نعرہ بھی شامل تھا۔ "تم کتنے بھٹو ماروگے۔۔۔ ہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔"
پھر 27 دسمبر 2007  افسوسناک سانحہ رونما ہوا جس میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور بھٹو خاندان کے چوتھے چراغ کو گُل کردیا گیا۔ ان کے قتل کے فورآ بعد آصف علی زرداری نے ایک پریس کانفریس بلوائی اور اس میں دو اہم اعلانات کئے گئے۔
پہلا بی بی کا وصیت نامہ
دوسرا، آصف زرداری کی اولاد کا اپنے نام کے ساتھ "بھٹو" کے صیغے کا اضافہ کرنا۔
اب پاکستان پیپلز پارٹی کے روح رواں بلاول "بھٹو" زرداری ہیں اور ڈرائونگ سیٹ کے برابر میں آصف علی زرداری۔  ستر کی دہائی سے اب تک یعنی تقریبآ 45 سال کے طویل مدت کا سفر طے کرنے کے بعد  اب "دوسرے گھر" یعنی زرداری خاندان سے "بھٹو" نکل آیا۔ خدا جانے "ہرگھر"  سے بھٹو نکلنے کے لئے مزید کتنے سال درکار ہونگے۔

No comments:

Post a Comment