Tuesday, May 14, 2013

ووٹ حسین کا ,.. صحابہ کے غلام کا !!!


پاکستان کے شہروں کی دیواریں ہمیشہ مختلف چاکنگ سے "سجی"رہتی ہیں۔ بنگالی بابا کا جادو، دیسی منجن کے فوائد، انگلش میڈیم اسکول تعریفیں(جو عموماایک کمرے پر مشتمل ہوتے ہیں)، کوچنگ سینٹروں کی "کارکردگی" ، تین ماہ میں انگریزی سیکھانے والے سینٹرز کی "خدمات" ان دیواروں پر سالہاسال نظر آتے ہیں۔ یہ دیواریں مفت میں ان تمام اداروں اور چیزوں کو مشتہر کرتی ہیں۔ الیکشن کے موسم میں یہاں دیواروں کی قسمت بھی "جاگ" اُٹھتی ہے۔ کیونکہ انھیں رنگ برنگے نعروں سے سجا دیا جاتا ہے۔ یہاں مختلف سیاسی جماعتیں کھوکھلے مگر دلچسپ نعروں سے "سجا"دیتے ہیں۔ سیاستدان ووٹ حاصل کرنے کے لئے تمام چال چلاتے ہیں اور ہر حربہ استعمال کرتے ہیں۔حتی کہ وہ مذہب،اللہ، رسول،صحابہ کرام اور اماموں کو بھی نہیں بخشتے۔
کچھ ایسے ہی نعرے حالیہ الیکشن میں بھی مفادپرست سیاستدانوں نے عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے ایجاد کئے۔
مثلا "جان بھی حسین ً کی ووٹ بھی حسین ً کا" پاکستان میں مذہبی عقیدت کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ ایک سیاسی جماعت جس کا انتخابی نشان خیمہ تھا، نے سیاسی جلسوں میں اسے "امام حسین ً کے خیمے" سے تشبہ دیا۔
ایک اور جماعت نے بھی ایسا ہی دلچسپ نعرہ ایجاد کیا،جو ہمارے اطراف کی دیواروں پر اب بھی موجود ہے

"ووٹ صحابہ کےغلام کا"
یہاں ووٹ حاصل کرنے کے لئے صحابہ کرام کے اسما ء گرامی کا سہارا لیا گیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کچھ لوگ ان نعروں کی وجہ سے بے وقوف بن جاتے ہیں۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہےکہ پاکستان میں آج تک کبھی کوئی مذہبی جماعت کو عوام نے ساست میں قبول نہیں کیا۔ ورنہ خدانخواستہ پاکستان آج دنیا کے نقشے سے غائب ہوتا۔
ایک اور دلچسپ نعرہ جو دیواروں پر سب سے ذیادہ نظر آتا ہے وہ کچھ یوں ہے
"تبدیلی کے تین نشان، اللہ، محمد اور قر آن"

کاش مذہب،اللہ، رسول،صحابہ کرام اور اماموں کو اپنی سیاست کے لئے استعمال کرنے سے قبل تھوڑی دیر کے لئے سوچتے۔۔۔۔۔۔ اگر یہی کام ان مذہب کے ٹھیکیداروں کے علاوہ کوئی اور کرتا تو "گناہِ کبیرہ" کے زمرے میں آتا، اور "سر تن سے جدا" کا نعرہ لگاکر کئی "غازی" میدان میں کُود پڑتے۔ ان مقدس ناموں کے تقدس کی پامالی سب سے ذیادہ یہی لوگ کرتے ہیں۔

4 comments: