Tuesday, May 7, 2013

گٹر میں شہید



ایک خبر کے مطابق خیبر پختونخوا میں ہندو نوجوان کو بچاتے ہوئے دو مسلمان ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ایک ہندو جوان گٹر کی صفائی کے لیے نیچے اترا جہاں زہریلی گیس کے باعث وہیں بے ہوش ہو گیا۔ راجیش کی جان بچانے کے لیے ایک داؤد نامی نوجوان گٹر میں اترا لیکن وہ بھی وہیں بے ہوش ہو گیا۔ ان دونوں کو بچانے کے لیے قریبی مسجد سے حافظ اسداللہ وہاں پہنچا اور انھیں بچانے کے لیے گٹر میں اتر گیا، لیکن بدقسمتی سے اس کا پاؤں پھسلا اور وہ بھی گٹر میں گر گیا جس کے نتیجے میں تینوں ہلاک ہو گئے۔
انسانی رواداری کا یہ واقعہ آخر دنیا کو کیوں نظر نہیں آتا؟؟؟؟ کاش ہمارا میڈیا الیکشن مہم میں مصروف سیاست دانوں کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اس واقعے کو بھی کووریج دے دیتا۔کاش
خیبر پختونخوا جو کہ فرقہ ورانہ تشدد اور مذہبی انتہاپسندی کے حوالے سے مشہور ہے، میں ایسے واقعے کا رونما ہونا شائد پوری دنیا کے لئے اچھنبے کی بات ہو لیکن میرے لئے نہیں۔ یہ واقعہ پوری دنیا کو چیخ چیخ کے یہ بتا تا ہے کہ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں اور نہ ہر مدرسے کا طالب علم خودکش بمبار ہوتا ہے میں "شہید" داود اور شہید حافظ اسداللہ کو سلام پیش کرتا ہوں۔

میرے نزدیک ان دونوں کا مقام اور رتبہ ایسے افراد سے لاکھوں درجہ اچھا ہے جو مذہب اور سیاست کے نام پر بے گناہوں کو مارتے ہیں اور بے موت مرتے ہیں۔ لفظ "شہید" ایسے افراد کے لئے ہی استعمال ہونا چاہیے، نہ کہ ان درندوں کے لئے جو مسجدوں ، مزاروں اور مارکٹوں میں معصوم لوگوں کی جان لے لیتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment